قیادت تبلیغ مجلس انصار اللہ برطانیہ
Qiadat Tabligh Majlis Ansarullah UK
(یٰٓاَیُّھَاالرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ ط وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسٰالَتَہٗ ط وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ط اِنَّاللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ۔(المائدہ 68
اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the disbelieving people. [5:68]
وَمَنْ ا َحْسَنُ قَوْ لاَ َمِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَا لِحاََ وَّقَالَ اِنَّنِییْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔( حٰمٓ السّجدۃ 34)
اور اس سے زیادہ اچھی بات کس کی ہو گی جو کہ اللہ کی طرف لوگوں کو بُلاتا ہےاور اپنے ایمان کے مطابق عمل کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مَیں تو فرمانبرداروں میں سے ہوں۔
And Who is better in speech than he who invites men to Allāh and does righteous deeds and says, ‘I am surely, of those who submit?’ {HA MIM AL-SAJDAH_34}
حدیث النبوی ﷺ
عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِّیِ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ فَوَ اللّٰہِ لَاَنْ یَّھْدِیَ اللّٰہ بِکَ رَجُلاً وَا حِدًا خَیْرٌلَکَ مِنْ حُمْرِالنَّعَمِ۔(مسلم)حضرت سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ خدا کی قسم !تیرے ذریعہ ایک آدمی کا ہدایت پاجانا اعلیٰ درجہ کے سرخ اونٹوں کے مل جانے سے زیادہ بہتر ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے کلام میں دعوتِ اِلیٰ اللہ کو چیلنج کے رنگ میں فرمایا ہے وَمَنْ ا َحْسَنُ قَوْ لاَ َمِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اللّٰہِ کہ داعی الیٰ اللہ سے احسن قول کس کا ہو سکتا ہے اور پھر اپنے سب سے پیارے اور سب پیغام رسانوں سے زیادہ امانت دارکو مخاطب کرکے فرمایا یٰاَیُّھَاالرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّک ط وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ کہ اگر تو نے تبلیغ نہ کی تو تونے اپنی رسالت کا یا میری پیغام رسانی کا حق ہی ادا نہیں کیا۔یہ ایک محاورہ کلام ہے کہ جو میرا سب سے قریبی ہے جس سے بڑھ کر تمہیں کوئی وجود نظر نہیں آسکتا وہ بھی اگر رعایت کا مستحق نہیں تو تم جو ادنیٰ ہو کیسے رعایت کے مستحق ہو۔ دراصل یہ تنبہہ آنحضرت ﷺ کو ہی نہیں بلکہ ساری امت کو کی جا رہی ہے ۔
نیز اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ‘‘ کہ خدا وہ ہے جس نے اس رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تا کہ اسے تمام دینو ں پر غالب کرے ۔ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ پیشگوئی امام مہدی اور مسیح موعود ؑ کے ذریعہ پوری ہو گی اور اللہ تعالیٰ نے اس موعود وجود کو بھیجا جو آنحضرت ﷺ کا بروز کامل بن کر آیا جس کے ذریعہ یہ اشاعت دین مقدر تھی۔
This revival of the true Islamic teachings was initiated by the founder of the community Hardhat Mirza Glulam Ahmad (peace be upon him), who said:
The mission for which I have been appointed is to remove that growing gap in the relationship between God and His creation and replace it once again with the relationship of love and sincerity; and by allowing the truth to manifest itself, cause religious wars and discord to end and thus lay the foundation for peace. (Lecture Lahore, Ruhani Khaza’in Vol-20 Page-180)
In the same way we believe that the sun will rise from the west. However, I have been shown in a dream that the meaning of the sun rising from the west is that the western countries which have been under darkness of disbelief and have lost their direction will be lightened with sun of the truth and they will get their share of Islam. I saw that I am in London city, where I am standing on a podium and I am making a speech in the English language giving strong arguments to establish the truth of Islam. After this, I caught many birds which were sitting on small tress. These birds were white in colour and their bodies were equal to the size of a partridge. So I interpreted in this way that perhaps not me, but my writing will spread in those people and many of the righteous English people will accept the truth of Islam. (Izala e Auham, Roohani Khazain Vol.3 page 376-377)
تبلیغ کا جوش
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دل میں تبلیغ کا جوش بڑی شدت سے پایا جاتاتھا۔ آپ فرماتے ہیں: ہمارے اختیار میں ہو تو ہم فقیروں کی طرح گھر بہ گھر پھر کر خدا تعالیٰ کے سچے دین کی اشاعت کریں اور اس ہلاک کرنے والے شرک اور کفر سے جو دنیا میں پھیلا ہوا ہے لوگوں کو بچا لیں۔ اگرخدا تعالیٰ ہمیں انگریزی زبان سکھا دےتو ہم خود پھر کر اور دورہ کر کے تبلیغ کریں۔ اور اس تبلیغ میں زندگی ختم کر دیں خواہ مارے ہی جاویں۔ روحانی خزائن ۔ملفوظات جلد سوم ، صفحہ 292- 291
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ تبلیغ کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں:
نبی اور اُس کے جانشین خلیفہ کا پہلا کام تبلیغ الحق اور دعوت اِلی اللہ الخیر ہوتی ہے۔ وہ سچائی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔ اور اپنی دعوت کو دلائل اور نشانات کے ذریعہ مضبوط کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہو کہ وہ تبلیغ کرتا ہے۔۔حضرت مصلح موعود ؓ نے ایک اور موقع پر فرمایاکہ، ’’ آپ کو ،آپ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتا ہوں ، تبلیغ کریں ، تبلیغ کریں ، تبلیغ کریں ، یہاں تک کہ ، حق آجائے اور باطل اپنی تمام نحوستوں کے ساتھ بھاگ جائے، اور اسلام ساری دنیا میں پھیل جائے، اور دنیا میں صِرف،محمدرسول اللہ ﷺ کی حکومت ہو۔ بحوالہ ماہنامہ انصار اللہ ربوہ، نومبر 1962
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ مغرب میں تبلیغ کی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئےفرماتے ہیں:
حضور نے مغربی ممالک میں رہنے والے احمدیوں کو إن کےایک اہم فرض کی طرف توجہ دلائی۔حضور نے إنہیں مخاطب کرکے فرمایا یہ باتیں میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ تم جو یہاں رہتے ہو تو یہاں کے لوگوں تک اسلام کا پیغام پہنچاؤ اگر تم تبلیغ کروگےاور اسلام پر یہ لوگ کوئی اعتراض کریں گےتو خدا تعالیٰ خود تمہیں اس کا جواب سکھائے گا تم کسی اعتراض کا خوف دل میں لائے بغیرنڈر ہوکر ان لوگوں کو تبلیغ کرو اوریاد رکھو کہ احمدیت اس اسلام کا نام ہے جسے درمیانی زمانہ کی بدعات سے پاک کرکے پھر اس کی اصل شکل میں پیش کیا گیا ہے اس پرکسی قسم کا اعتراض وارد نہیں ہوسکتا اگر کوئی غلط فہمی یا نہ سمجھی کی وجہ سے اعتراض کرتا ہے تو وہ یقیناً غلطی پر ہے۔خدا تمہیں خودایسا جواب سکھائے گا جس سے اعتراض کرنے والے کی تسلی ہوجائے گی۔ خطبہ جمعہ فرمودہ 11 جولائی 1980 بمقام مسجد نور فرینکفرٹ،جرمنی)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ تبلیغ کے فرض کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
اے محمد مصطفیٰﷺ کے غلامو! اور اے دین مصطفیٰ ﷺ کے متوالو ! اب اس خیال کو چھوڑ دو کہ تم کیا کرتے ہو اور تمہارے ذمہ کیا کام لگائے گئے ہیں۔ تم میں سے ہر ایک مبلغ ہے اور ہر ایک خدا کے حضور اس بات کاجواب دہ ہو گا۔ تمہارا کوئی بھی پیشہ ہو، کوئی بھی تمہارا کام ہو، دنیا کے کسی خطہ میں تم بس رہے ہو، کسی قوم سے تمہارا تعلق ہو تمہارا اوّلین فرض یہ ہے کہ دنیا کو محمد مصطفیٰﷺ کے رب کی طرف بلاؤ اور ان کے اندھیروں کو نور میں بدل دو اور ان کی موت کو زندگی بخش دو۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔آٰمین
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کا تبلیغ کے بارے ارشادات درج ذیل ہیں:
اور یہی امانت آخری زمانہ میں مسیح محمدی کے سپرد کی گئی ہے۔ اگر اس کے ماننے والے اس کا حق ادا نہیں کرینگے تو وہ ان کا موء خذہ کیا جائے گا۔پس ہمارے لئے بڑی فکر انگیز بات ہے ۔ اس حوالے سے مَیں نظام جماعت اور ذیلی تنظیموں کو کہتا ہوں خدام ، انصار اور لجنہ کو ان سب نظاموں کو کہ اپنی ذمہداریوں کو سمجھیں اور اپنی امانت کا حق ادا کریں۔ صرف افراد جماعت سے کامل اطاعت کی امید نہ رکھیں بلکہ اپنے فرائض بھی احسن طریق سے ادا کرنے کی کوشش کریں۔ اگر ہماری کوششیں مزید مربوط اورمضبوط ہونگی اور پورے نظام کو ہم فعال کرنے والے ہونگے ہر طرف سے کوشش ہورہی ہوگی تو دعوت الی اللہ کا کام کئی گناہ بڑھ سکتاہے اس میں بہت گنجائش ہے۔ (خطاب فرمودہ برموقع جلسہ سالانہ بنگلہ دیش 6فروری2011
ہر احمدی جس کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام سے سچا عہد بیعت ہے اس کا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنے اس عہد بیعت کو نبھاتے ہوئے اس پیغام کو جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سپرد فرمایا ہے إس قوم کے ہر فرد تک پہنچائیں۔ خطبہ جمعہ فرمودہ 22 دسمبر 2006
ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے انصار کو خطاب کرتے ہوئے سالانہ اجتماع مجلس انصار اللہ یوکے 2009کے موقع پر فرمایا کہ: انصار اللہ کی ایک خاصی تعداد ایسی ہے جو فارغ ہے تو بجائے گھر میں بیٹھنے کے ، گھر والوں کو پریشان کرنے کے مجلس انصار اللہ کو باقاعدہ ایسی سکیم بنانی چاہیئے جس کے تحت انصار اللہ کے جو ممبران ہیں اُن کو تبلیغ کے لئے استعمال کیا جائے اور وہ انصار جو فارغ ہیں خود بھی اپنے آپ کو اس کے لئے پیش کریں اور تبلیغ کے میدان میں مدد کریں۔